*غصے کو کنٹرول کیسے کریں؟*🥀
==============
غصے پر قابو کیسے پانا ہے؟ نبی کریم ﷺ نے اس کی خوب وضاحت کر دی ہے، اصل وہی طریقہ ہے جو نبی کریم ﷺ کی زبان مبارکہ سے بیان ہوا ہے۔ درج ذیل تحریر میں بھی غصے پر پانے کے بارے کچھ تراکیب بیان کی گئی ہیں، اس کا اصل ماخذ تو اسلامی تعلیمات ہیں لیکن اس میں مخصوص انداز میں بیان کیا گیا ہے۔
غصے کی کچھ وجوہات ہوتی ہیں۔ جیسے ڈاکٹر اعجاز بھٹی صاحب کہا کرتے تھے کہ "جب ہمارے پاس کسی سوال کا جواب نہیں ہوتا یا ہمارے پاس کوئی دلیل نہیں ہوتی تو ہمیں غصہ آ جاتا ہے"۔
یہ حقیقت بھی ہے، ایک ٹیچر کو جب تک بچے کے سوال کا جواب آتا ہو وہ تب تک بہت اچھے سے پیش آتا ہے، لیکن اگر اس کے پاس سوال کا جواب نہ ہو تو وہ بچے کو چپ کروانے کیلئے اس پر کوئی پرسنل اٹیک کر کے اسے خاموش کروا دیتا ہے۔
والدین کا رویہ کچھ یوں ہے کہ خاوند وبیوی کی آپس میں نہیں بنتی یا پھر ساس بہو کے جھگڑے ہیں، اب انسان کی فطرت کہ وہ کمزور پر ہی اپنا غصہ نکالتا ہے۔ یہاں بچے بلا وجہ کے غصے کا شکار ہو جاتے ہیں، بات کچھ اور ہوتی ہے، وجہ کچھ اور ہوتی ہے، لیکن اس کا خمیازہ بچوں کو بھگتنا پڑتا ہے۔
ایک بات یاد رکھیں کہ جب تک آپ خود کو ریلیکس نہیں رکھیں گے گب تک اسی طرح ہوتا رہے گا، اپنے غصے کی وجہ کو تلاش کیجئے، وجہ تلاش کرنے کے بعد حل تلاش کرنا آسان بھی ہے اور ممکن بھی۔
مشق نمبر: 1
آپ ایک پانی کا گلاس لے کر اپنے بیڈ پر جائیں، سیدھا لیٹ کر دو سے تین منٹ تک اپنی آنکھیں بند کر لیں، اس دوران لمبی اور گہری سانسیں لیں، لیکن اپنے جسم کو بالکل ڈھیلا چھوڑ دیجئے، تین منٹ کے بعد آنکھ کھولیں اور تھوڑا سا وقفہ لیں، پھر اس پانی کے گلاس کو آہستہ آہستہ تین گھونٹ میں پی لیں اور کھڑے ہو کر دس سے بارہ قدم چلیں۔
مشق نمبر: 2
ایک خالی کاغذ لیں، اس پر عنوان کی جگہ اس شخص کا نام لکھیں جس پر آپ کو غصہ ہے، ہاں جسے آپ کچھ کہنا چاہتے تھے لیکن کہہ نہیں پائے، اس کاغذ پر اپنے اندر کی ساری باتیں لکھ دیجئے جو کچھ آپ کہنا چاہتے تھے۔
یاد رکھیں!
جب ہم کسی کو جواب دینا چاہیں لیکن نہیں دیتے تو یہ چیز ہمارے اندر ایک گرد کی طرح جمع ہو کر ہمیں تنگ کرتی ہے، اسے باہر نکالنا بہت لازم ہے، سب کچھ کاغذ پر لکھنے کے بعد اسے پھاڑ کر چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کیجئے اور ٹوکری میں پھینک دیں۔
مشق نمبر: 3
ریسرچ کہتی ہے کہ ہر بارہ منٹ کے بعد ہمارے جسم کے تمام فنکشن تبدیل ہو جاتے ہیں، غصہ یا موڈ سوونگ سب کچھ ۔ تو اگر ہم بارہ منٹ کیلئے کنارہ کشی اختیار کر لیں تو ہمارے مسائل ختم ہو سکتے ہیں، اگر آپ غصے میں ہیں تو وہاں سے ہٹ جائیں، اس شخص سے بارہ منٹ کیلئے دور ہو جائیں، مگر ہم کرتے یہ ہیں کہ لگے ہی رہتے ہیں اور ہماری یہ سٹیٹ اپنے میکسیمم پر پہنچ جاتی ہے، جبکہ بارہ منٹ کا وقفہ یا کنارہ کشی ہمیں مکمل روک سکتی ہے۔
مشق نمبر: 4
رات کو روزانہ تیس سے چالیس منٹ اپنی ذات کیلئے ضرور نکالا کریں، اس دوران خود سے باتیں کریں، اپنے آپ کی سنیں، اپنا خود کا حال احوال پوچھیں، آپ کے اندر کا انسان آپ سے بہت کچھ کہنا چاہتا ہے، لیکن آپ اس کیلئے وقت ہی نہیں نکالتے، وہ بیزار ہو جائے تو آپ کا ظاہر چڑ چڑا ہو جاتا ہے، اپنی روح سے تعلق مضبوط کریں، اس طرح آپ سکون حاصل کر سکتے ہیں۔
(از قلم: وسیم قریشی)