Motivation

 میں اکثر سوچتی تھی کہ جب اللہ تعالیٰ کسی انسان پر اس کی سکت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالتا تو پھر اکثر ایسے لمحات ہماری زندگیوں میں کیوں آتے ہیں جب انسان تھک کر ٹوٹ جاتا ہے دل تکلیف اور اذیت سے بھر جاتا ہے آنکھیں امید کی بینائی سے محروم ہو جاتی ہیں زندگی کی تمام تر رنگینیاں ختم ہو جاتی ہیں اور انسان کو اپنا آپ کسی بوجھ جیسا لگنے لگتا ہے جب اس نے کوئی شے ہمارے لیے بنائی ہی نہیں ہوتی تو وہ کیوں ہمیں اس کی چاہت میں مبتلا کرتا ہے؟ لیکن اب مجھے سمجھ آ گئی ہے کہ ایسا کیوں ہوتا ہے اللہ اپنے خاص بندوں کو چننے کے لیے ان پر آزمائش بھیجتا ہے وہ اپنے خالص بندوں کو الگ کر لینا چاہتا ہےدوسروں سے وہ دیکھنا چاہتا ہے کہ کون اس کی محبت میں صبر کے آخری پیمانے تک جا پہنچتا ہے کون سخت اذیت اور تکلیف میں بھی اس کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھتا ہے کون اس کی چاہت کے لیے اپنی چاہت تک قربان کر دینے کا حوصلہ رکھتا ہے کہ آزمائش محبت ہی کا پیمانہ ہے اور پھر جو لوگ اپنے اللہ تعالیٰ کی چاہت کے لیے اپنی چاہت قربان کر دیتے ہیں تو اللہ تعالیٰ انھیں ان کی تکلیفوں اذیتوں اور قربانیوں کے بدلے میں ایسا بہترین صلہ عطا فرماتا ہے کہ انسان ساری زندگی اس کے احسان کی شکر گزاری میں گزار دیتا ہے پھر جتنی بڑی قربانی اتنا ہی بہترین صلہ کیونکہ اللہ تعالیٰ اپنے اوپر کوئی احسان نہیں رکھتا بلآخر کندن بننے کے لیے جلنا تو پڑتا ہے نا انسان کچھ اور سوچ رہا ہوتا ہے اس کے پلان اور ہوتے ہیں انسان کی سوچ ارادہ اور ترکیب کچھ اور کہتی ہے جب انسان کی ترکیب اور اللہ تعالیٰ کی ترکیب جدا ہو سمجھ جائیں جہاں آپ محنت کر رہے تھے وہ آپ کے لئے صحیح نہیں تھا

جان لو اللہ تعالیٰ کی ترکیب سب سے بہترین ہے


القرآن


حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں 

"میں نے اپنے ارادوں کی شکست سے اللہ کو پہچانا۔۔


پھر آپ بھی فکر نہ کریں ایک روشن صبح آپ کی منتظر ہے

کیونکہ فیصلہ ہو چکا ہے ہو سکتا ہے کہ ایک چیز تمھیں ناگوار گزرے اور وہی تمھارے لیے بہتر ہو اور ہو سکتا ہے کہ ایک چیز تمھیں پسند ہو اور وہی تمھارے لیے بری ہو اللہ جانتا ہے تم نہیں جانتے

Post a Comment

Previous Post Next Post